اوسلو (خصوصی رپورٹ)
انجمن حسینی ناروے کے دینی امور کے ڈائریکٹر حجتہ الاسلام و المسلمین علامہ ڈاکٹر سید زوار حسین شاہ نے گذشتہ روز ناروے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفیر ظہیر پرویز خان سے ملاقات کی۔
سفارتخانہ پاکستان میں ہونے والی اس ملاقات میں توحید اسلامک سنٹر کے صدر سید سجاد کاظمی بھی موجود تھے اور اس دوران سفیر پاکستان کو وزیراعظم پاکستان عمران خان کے نام ایک خط دیا گیا جس میں حکومت پاکستان سے اپیل کی گئی ہے کہ پاکستان میں شیعہ مکتب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ روکی جائے اور شیعہ برادری کو فوری تحفظ فراہم کیا جائے۔
سفیر پاکستان نے کہاکہ یہ خط بلاتاخیر وزیراعظم عمران خان تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کی ہرممکن کوشش ہوتی ہے کہ ملک میں امن و امان برقرار رہے اور ریاست کا ہرباشندہ اپنے جملہ حقوق کے مطابق زندگی بسر کرسکے۔
خط میں وزیراعظم پاکستان کی توجہ حالیہ دنوں شیعہ مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کی طرف دلائی گئی ہے، خصوصاً بعض کلعدم شدت پسند تنظیموں کی طرف مختلف شہروں میں شیعہ افراد کو نشانہ بنا کر قتل کی متعدد وارداتوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ فرقہ واریت کی نئی لہر کے دوران بعض شرپسند عناصر نے پورے ملک میں اجتماعات اور جلوسوں کے دوران شیعہ کے خلاف غلط زبان استعمال کی ہے اور انہیں کافر کہا گیا ہے جوکہ ملک کے قوانین کی سریعاً خلاف ورزی ہے اور اس سے ملک کے اندر انتشار، اشتعال اور مزید تشدد کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
خط میں کہاگیا ہے کہ بعض شرپسند گروپوں نے اپنے جلوسوں میں شیعہ مقدسات کی توہین کی ہے اور شیعہ کافر کا نعرہ لگایا گیاہے اور پولیس نے بھی ان شرپسندوں کے آگے سر تسلیم خم کیا ہے۔ کئی مواقع پر شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا عقیدہ زبردستی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
خط میں مزید کہاگیا ہے کہ اس سے پہلے بھی فرقہ وارانہ تشدد کے نتیجے میں پاکستان کے دینی سکالرز، دانشور، ڈاکٹرز، انجیئرز اور مساجد، زیارات اور دینی مدارس سمیت متعدد مذہبی مراکز و مقدس مقامات نشانہ بن چکے ہیں اور اب فرقہ واریت کی تازہ لہر اس بات کی نشاندہی ہے کہ تشدد کی آگ ایک بار پھر بھڑک سکتی ہے۔
خط کے مطابق، ضرورت اس امر کی ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے اور خصوصاً شیعہ آبادی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں۔